Friday, February 24, 2023

DRUG ADDICTION





 کسی بھی بیماری کے لیے ہم ادویات کا استعمال کرتے ہیں یہ ایسے کیمیکل ہوتے ہیں جو


کسی کی جسمانی یا نفسیاتی تبدیلے کا باعث بنتے ہیں۔دہکھنے میں ہم اکثر منشیات اور دوائی میں فرق نہیں  کر پاتے لیکن دعنعں الگ الگ اچرات رکھتے ھیں۔منشیات آپ کے جسم اور دماغ کا کنٹرول آپ سے چھین لیتے ھیں اور دوائیں آپ کا کنٹرول بحال کرتی ھیں۔آج پوری دنیا میں منشیات کا استعمال بھر پور تریقے سے مختلف صورتوں میں کیا جا رہا ہے۔ان سب صورتوں مین سب سے خطرناک صورت اس پر مکمل طور پر انحصار کرنا ہے۔طویل مدت تک منطیات کا استمعال مستقل زہنی اور جسمانی بیماری کا موجب بنتا ہے۔منشیات کی کچھ اقسام جو زہنی اور جسمانی

پریشانی کا باعث بنتی ھیں وہ ہیروین بھنگ تمباکو کوکین اور الکوحل ھیں

World drug report  کے ایک اندازے کے مطابق تقریبا دنیا کے 11  ملین لوگ منشیات کے استعمال سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ھیں۔آخر اس مہلک عادت میں لوگ مبتلا کس طرح ہو جاتے ھیں دراصل اس میں بہت سے ماحولیاتی عوامل ھیں جن میں نوجوان کا بری صحبت میں رہنا اور adventure کے نام پر نئے نئے تجربات کرنا نشے کی لت پڑنے کا آغاز ہوتا ہے۔جو بعد میں بے قابو ہو کر سنگہن بگاڑ کی سورت اختیار کر لیتا ہے اس کے علاوہ پریشان کن گھریلو پس منظر جن میں والدین کی اولاد سے لاپرواہی ہا جھگڑے شامل ہیں ایسے ماحول میں رہنے والے اپنی زندگی سے غیر مطمعن اور ناخوش ہوتے ہیں۔وہ زندگی کی ذمہ داریوں سے فرار پانے کے لیے نشے کی عادت کی طرف رجوع کرتے ھیں۔ان سب پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر ایسے اقدامات اٹھاتے جاہیں جن سے نشے کے شکار افراد سحت کے حسول کے بعد معمول کی زندگی بحال کر سکیں لیکن پاکستان سمیت بہت سے ممالک میں نشہ باز ان کے خاندان والے اور دوست احباب اس سلسلے میں دوسروں سے بات کرنا ممنوع سمجھتے ہیں۔کسی کو برادری سے نکالے جانے کا خوف ہوتا ھے اور کسی کو بدنامی کا۔اسی لیے ان کا علاج بہت مشکل ہو جاتا ھے اور ایسی سارت میں نشے کے عادی افراد کا بر وقت علاج نہیں ہو پاتا اور وہ مر جاتے ھیں۔ ان کا سحت یابی کے لیےREHABILIATION CENTRES بیترین جگہیں ہیں ان مراکز میں ان لوگوں کو مکمل طبی مدد اور رہنمائی فراہم کی جاتی ھے۔لہٰزا نشے بازوں کو ان مراکز میں لے جانا چاہیے جہاں ان کے لئے موزعں علاج دستیاب ہو اس کے لیے ان کی بر وقت تشخیص اور ان مراکز میں کام کرنے والون کے ساتھ عزیزواقارب اور دوست احباب کا مکمل تعاون ضرعری ہے۔ نشے کی عادت کی روک تھام کے لیے مشاورت یا COUNSELLING بہت مدد کرتی ہے یہ مشاورت جتنی جلدی کر لی جائے اتنا ہی نشے کے شکار شخص کے لیے بہتر ھوتا ھے۔ایک مرتبہ عادت ختم ہونے کے بعد اس عادت کے دوبارہ ہو جانا بھی ممکن ہے اس لیے ضروری ھے کہ مشاورت کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں اہل خانہ اور دوستوں کونشے کے شکار شخص پر گہری نظر رکھنی چاہئے نشے کی عادت واقعی میں کسی معاشرے کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔صرف پاکستان میں تقریبا 50 لاکھ افراد نشے کے عادی ھیں۔نشے کے عادی افراد کا تعلق چاہے دنیا کے کسی بھی خطے سے ہے اسے سماجی معاشی اور صحت کے مسائل جھیلنے پڑتے ہیں پوری دنیا کی حکومتیں معاشرے سے اس کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں مگر اس کے مکمل صفایا کے لیے ماید کوششوں کی ضرورت ہے۔یہ صرف اس صورت میں ھی ممکن یو سکتا ہے جب لوگ حد درجے تک ان خطرات سے آگاہ ہو جائیں جو منشیات لاحق کرتی ہے اور وہ صحت مند اور بامقصد زندگی گزارنے کا پختہ نہ کر لیں۔



No comments:

Post a Comment

DRUG ADDICTION

  کسی بھی بیماری کے لیے ہم ادویات کا استعمال کرتے ہیں یہ ایسے کیمیکل ہوتے ہیں جو کسی کی جسمانی یا نفسیاتی تبدیلے کا باعث بنتے ہیں۔دہکھنے می...